عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّهُ قَالَ : " أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً ، وَبِهِ جُنُونٌ أَوْ ضَرَرٌ ، فَإِنَّهَا تُخَيَّرُ فَإِنْ شَاءَتْ قَرَّتْ ، وَإِنْ شَاءَتْ فَارَقَتْ "
وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّهُ قَالَ : أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً ، وَبِهِ جُنُونٌ أَوْ ضَرَرٌ ، فَإِنَّهَا تُخَيَّرُ فَإِنْ شَاءَتْ قَرَّتْ ، وَإِنْ شَاءَتْ فَارَقَتْ قَالَ مَالِكٌ : فِي الْأَمَةِ تَكُونُ تَحْتَ الْعَبْدِ ، ثُمَّ تَعْتِقُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا أَوْ يَمَسَّهَا ، إِنَّهَا إِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَلَا صَدَاقَ لَهَا ، وَهِيَ تَطْلِيقَةٌ وَذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا
وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّهُ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَبِهِ جُنُونٌ أَوْ ضَرَرٌ فَإِنَّهَا تُخَيَّرُ فَإِنْ شَاءَتْ قَرَّتْ وَإِنْ شَاءَتْ فَارَقَتْ . قَالَ مَالِكٌ فِي الأَمَةِ تَكُونُ تَحْتَ الْعَبْدِ ثُمَّ تَعْتِقُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا أَوْ يَمَسَّهَا إِنَّهَا إِنِ اخْتَارَتْ نَفْسَهَا فَلاَ صَدَاقَ لَهَا وَهِيَ تَطْلِيقَةٌ وَذَلِكَ الأَمْرُ عِنْدَنَا .
Yahya related to me from Malik that he had heard that Said ibn al-Musayyab said that if a man married a woman, and he was insane or had a physical defect, she had the right of choice. If she wished she could stay, and if she wished she could separate from him
On rapporta à Malek que Sa'id Ibn Al-Moussaiab a dit: «Tout homme atteint ou d'une folie ou d'un mal, et se mariant, c'est à sa femme que revient le choix ou de rester chez lui, ou d'être divorcée»
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ بنی عدی کی لونڈی جس کا نام زبرا تھا ایک غلام کے نکاح میں تھی وہ آزاد ہوگئی حضرت حفصہ نے اس کو بلایا اور کہا میں تجھ سے ایک بات کہتی ہوں مگر یہ نہیں چاہتی کہ تو کچھ کر بیٹھے تجھے اختیار ہے جب تک تیرا خاوند تجھ سے جماع نہ کرے اگر جماع کرے گا پھر تجھے اختیار نہ رہے گا زبرا بول اٹھی اگر ایسا ہی ہے تو طلاق ہے طلاق ہے پھر طلاق ہے جدا ہوگئی اپنے خاوند سے تین بار کہہ کر ۔ امام مالک کو پہنچا کہ سعید بن مسیب نے کہا جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور خاوند کو جنون یا اور کوئی مرض نکلے تو عورت کو اختیار ہے خواہ مرد کے پاس رہے یا جدا ہو جائے ۔ کہا مالک نے جو لونڈی غلام کے نکاح میں آئے پھر آزاد ہو جائے صحبت سے پہلے اور خاوند سے جداہونا اختیار کرے تو اس کو مہر نہ ملے گا ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔
রেওয়ায়ত ২৯. মালিক (রহঃ) বলেনঃ যে ক্রীতদাসী কোন ক্রীতদাসের অধীনে থাকা অবস্থায় তাহার সঙ্গে সঙ্গম বা তাহাকে স্পর্শ করার পূর্বে স্বাধীন হইয়া যায় এবং নিজের স্বাধীন অধিকার নিজে গ্রহণ করিয়া লয় তবে সে মোহর পাইবে না। আর ইহা এক তালাক বলিয়া গণ্য হইবে। মাসয়ালা আমাদের নিকটও তাহাই।